کمٹہ 21؍اپریل (ایس او نیوز) کمٹہ اسمبلی حلقہ بی جے پی اور اننت کمار ہیگڈے کے لئے سردرد کا سبب ہونے کی خبر یں عام ہوگئی تھیں اور بغاوت کے آثار صاف نظر آرہے تھے۔ اس دوران جنتادل سے ہجرت کرکے بی جے پی میں شامل ہونے والے سابق ایم ایل اے دینکر شیٹی کوپارٹی کی طرف سے ٹکٹ دینے کااعلان ہواتو کمٹہ بی جے پی خیمے میں بغاوت کی آندھی چل پڑی ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق کل شام سے اننت کمارکے قریبی اور نوجوانوں میں مقبول بی جے پی لیڈر اور طاقتورمتوقع امیدوار سورج نائک سونی کے گھر پر ان کے چاہنے والوں کا تانتا لگ گیا تھا۔ آج صبح سے ہی کثیر تعداد میں بی جے پی کارکنان اوربشمول متوقع امیدوار یشودھر نائک مقامی لیڈران کی میٹنگ سونی کے گھر پر چلی اور اس کے بعد سورج نائک سونی کو باغی امیدوار کے طور پر انتخابی اکھاڑے میں اتارنے کا فیصلہ کیاگیا۔پتہ چلا ہے کہ پیر کے دن سورج نائک کے کاغذات نامزدگی داخل کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ سورج نائک سونی وہی لیڈر ہے جس پر پریش میستا کے قتل کے پس منظر میں ہونے والے احتجاج کے دوران تشدد برپا کرنے کا الزام لگا تھا بعد میں گئو رکھشا کے نام پر بھٹکل کے کچھ لوگوں پر جان لیوا حملہ کرنے کا معاملہ درج ہوا تھا اورکئی دنوں بعددہلی ریلورے اسٹیشن پر اس کی گرفتاری بھی ہوئی تھی۔ حال ہی میں سیشن کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد وہ جیل سے باہر نکلا تھا اور اب بی جے پی کے کٹر ہندوتواوادی بریگیڈ کا ہیرو بن گیا ہے۔
گزشتہ اسمبلی الیکشن کے موقع پر یڈی یورپا کے بی جے پی سے الگ ہوکر کے جے پی بنالینے سے کمٹہ حلقے میں بی جے پی کے لئے ایک مشکل گھڑی کا سامنا تھا، اس وقت سورج نائک نے بی جے پی ٹکٹ پرالیکشن لڑا تھااورشکست کے باوجود اس نے 28ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔ اس پس منظر میں سورج نائک کے حامیوں کا کہنا ہے کہ الیکشن ہارنے کے بعد بھی گزشتہ پانچ سال سے سورج نائک سونی نے پارٹی کو استحکام دلانے کے لئے دن رات محنت کی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ گؤ رکھشا اورگائے کی اسمگلنگ روکنے کی کوشش میں جیل تک جانے کے باوجود اس الیکشن میں ٹکٹ نہ دے کرپارٹی نے سونی کے ساتھ بڑی ناانصافی کی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ سونی کے حامیوں کو پوری امید تھی کہ اس مرتبہ بھی سونی کو ہی پارٹی ٹکٹ دے گی ، لیکن پارٹی کے فیصلے سے ان سب کو مایوسی ہوئی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ وہ اس مرتبہ بی جے پی کے باغی اور آزاد امیدوار کے طور پرسونی کو میدان میں اتارتے ہوئے اسے جیت سے ہمکنار کرکے ہی دم لیں گے۔دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ دو دنوں میں یعنی پیر کا دن آنے تک اس کہانی میں اور کیا نئے موڑ اور ٹویسٹ آتے ہیں، اور مرکزی وزیراننت کمار ہیگڈے کا اس میں کیا رول سامنے آتا ہے۔